Phir hon sare zamane mai dar badar kesa
Mai tere bad bhi zinda raha magar kesa
پھرا ہوں سارے زمانے میں در بدر کیسا
میں تیرے بعد بھی زندہ رہا مگر کیسا
وہ جا نتا تھا کہ کچھ روز وہ نہیں تھا تو میں
پکا رتا رہا اُس کو ادھر اُدھر کیسا
نہ اعتبار نہ آ سودگی نہ قرب تیرا
فقط تکلف دیوار و در ہے گھر کیسا
میں جس کے ہجر میں رویا ہوں پاگلوں کی طرح
وہ کل ملا تو ہنسا میرے حال پر کیسا
عزیز تر تھی جسے نیند شام وصل میں بھی
وہ تیرے ہجر میں جاگا ہے عمر بھر کیسا
بس ایک شخص کی خاطر بس ایک دل کے لئے
وطن کو تج دیا دیوانگی ، میں گھر کیسا
کہاں کی دوستی ، کیسا فراق ، کون فراز
میں خود کو بھول گیا تجھ کو بھول کر کیسا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment