Friday 26 February 2016

Ruko to tum ko batain, wo itne nazuk hain kali akele uthain, wo itne nazuk hain, tabeeb ne kaha, gar rang gora rakhna hai to chandni se bachain, wo itne nazuk hain, urdu ghazal, beautiful ghazal, best urdu ghazal


Ruko to tum ko batain, wo itne nazuk hain
kali akele uthain, wo itne nazuk hain
رُکو تو تم کو بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کلی اَکیلے اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

tabeeb ne kaha, gar rang gora rakhna hai
to chandni se bachain, wo itne nazuk hain
طبیب نے کہا ، گر رَنگ گورا رَکھنا ہے
تو چاندنی سے بچائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

wo badalon pe kamar seedhi rakhne ko soein
kiran ka takiya banain, wo itne nazuk hain
وُہ بادلوں پہ کمر سیدھی رَکھنے کو سوئیں
کرن کا تکیہ بنائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ نیند کے لیے شبنم کی قرص بھی صاحب
بغیر پانی نہ کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

بدن کو چومیں جو بادل تو غسل ہوتا ہے
دَھنک سے غازہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ دو قدم بھی چلیں پانی پہ تو چھالے دیکھ
گھٹائیں گود اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کلی چٹکنے کی گونجے صدا تو نازُک ہاتھ
حسین کانوں پہ لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

پسینہ آئے تو دو تتلیاں قریب آ کر
پروں کو سُر میں ہلائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

ہَوائی بوسہ پری نے دِیا ، بنا ڈِمپل
خیال جسم دَبائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ گھپ اَندھیرے میں خیرہ نگاہ بیٹھے ہیں
اَب اور ہم کیا بجھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ گیت گائیں تو ہونٹوں پہ نیل پڑ جائیں
سخن پہ پہرے بٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جناب کانٹا نہیں پنکھڑی چبھی ہے اُنہیں
گھٹا کی پالکی لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کبوتروں سے کراتے ہیں آپ جو جو کام
وُہ تتلیوں سے کرائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ پانچ خط لکھیں تو ’’شکریہ‘‘ کا لفظ بنے
ذِرا حساب لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

گواہی دینے وُہ جاتے تو ہیں پر اُن کی جگہ
قسم بھی لوگ اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

ہر ایک کام کو ’’مختارِ خاص‘‘ رَکھتے ہیں
سو عشق خود نہ لڑائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ سانس لیتے ہیں تو اُس سے سانس چڑھتا ہے
سو رَقص کیسے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

بس اِس دلیل پہ کرتے نہیں وُہ سالگرہ
کہ شمع کیسے بجھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

اُتار دیتے ہیں بالائی سادہ پانی کی
پھر اُس میں پانی ملائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ سیر ، صبح کی کرتے ہیں خواب میں چل کر
وَزن کو سو کے گھٹائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کلی کو سونگھیں تو خوشبو سے پیٹ بھر جائے
نہار منہ یہی کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وَزن گھٹانے کا نسخہ بتائیں کانٹوں کو
پھر اُن کو چل کے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ دَھڑکنوں کی دَھمک سے لرزنے لگتے ہیں
گلے سے کیسے لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

نزاکت ایسی کہ جگنو سے ہاتھ جل جائے
جلے پہ اَبر لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

حنا لگائیں تو ہاتھ اُن کے بھاری ہو جائیں
سو پاؤں پر نہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ تِل کے بوجھ سے بے ہوش ہو گئے اِک دِن
سہارا دے کے چلائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کل اَپنے سائے سے وُہ اِلتماس کرتے تھے
مزید پاس نہ آئیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ تھک کے چُور سے ہو جاتے ہیں خدارا اُنہیں
خیال میں بھی نہ لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

پری نے پیار سے اَنگڑائی روک دی اُن کی
کہ آپ ٹوٹ نہ جائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

غزل وُہ پڑھتے ہی یہ کہہ کے قیس رُوٹھ گئے

کہ نازُکی تو بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں...

10 comments:

Unknown said...

I really loved this

Asif Choudhary said...

Polio ki mareez hai ye

Unknown said...

Best

Unknown said...

waah

Unknown said...

Kamaal Dar kamaal 👏👏👏👏

Asghar Ali said...

Sharam tum ko magar nahi aati

Tariq Aziz said...

Wah itni nazuk kali kaha se milegi

Unknown said...

HeHe zbrdst 👍🏻


WaQAs said...

Itni nazuk he to paida kese hui thi

Anonymous said...

Please thoda lihaaz kijiye or tameez ke comment kijiye