Paon pe apne aap khara ho raha hon main
lay khaak tu sambhal! fana ho raha hon main...
پاؤں پہ اپنے آپ کھڑا ہو رہا ہوں میں
لے خاک تُو سنبھال! فنا ہو رہا ہوں میں
آ آ کے لگ رہے ہیں گلے سے جو حادثے
کیا اس کے بعد ان سے جُدا ہو رہا ہوں میں
لگتا ہے جیسے قرض تھا میں کائنات پر
ہر روز ہر جگہ پہ ادا ہو رہا ہوں میں
کرتی ہے ہر گھڑی مرے دل میں شُمارِ عُمر
قسطوں میں قید سے یُوں رہا ہو رہا ہوں میں
کوئی اگر کہیں ہے تو اپنا پتہ بھی دے
اک بار اور محوِ دُعا ہو رہا ہوں میں،،،،،،،
No comments:
Post a Comment