Meri ankhon mai nami ka hi sama rehta hai
Dil mai ek dard jo muddat se jawan rehta hai
میری آنکھوں میں نمی کا ہی سماں رہتا ہے
دِل میں اِک درد جو مدت سے جواں رہتا ہے
وہ جو کہتا تھا کہ بچھڑے گے تو مر جائیں گے
اب یہ معلوم نہیں ہے وہ کہاں رہتا ہے
ایک اُس کو میری چاہت کی ضرورت نہ رہی
ورنہ میرا تو طلبگار سارا جہاں رہتا ہے
وہ سمجھتا ہے کہ میں بھول گیا ہوں اُس کو
خود سے بھی ذیادہ مجھے جِس کا دھیاں رہتا ہے
یوں اُداسی میرے سر پر ہے مسلسل
جیسے دِل پر کوئی زخموں کا نِشاں رہتا ہے
No comments:
Post a Comment