Zahir Kisi surat bhi kahin naam na karna
Hain Log Bohat Khaas, Hame Aam na karna
ظاہِر کِسی صورت بھی کہیں نام نہ کرنا
ہیں لوگ بہت خاص ، ہمیں عام نہ کرنا
جانے کی اِجازت تو دے دیتے ہیں لیکِن
رستے میں کہیں آتے ہوئے شام نہ کرنا
کچھ روز سے یہ حال ہے فُرقت میں تُمہاری
بیکار پڑے رہنا ، کوئی کام نہ کرنا
ہم بھی نہ دیکھے گے ، سرِ راہِ غریباں
تُم بھی میرے وعدوں کو سرِ عام نہ کرنا
یادوں کا نشہ ہوش اُڑا دیتا ہے مُحسن
ساقی سے کہو سامنے اب جام نہ کرنا ،،،،
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment