Saturday, 2 August 2014

Toottay girtay hoe ghar nahi dekhe jate, Baddua jese ye manzar nahi dekhe jate, Urdu Poetry


Toottay girtay hoe ghar nahi dekhe jate
Baddua jese ye manzar nahi dekhe jate

ٹوٹتے گرتے ہوئے گھر نہیں دیکھے جاتے
بددعا جیسے یہ منظر نہیں دیکھے جاتے


پھول چہروں پر یہ کھنڈر نہیں دیکھے جاتے
آنکھ سے خوف کے پیکر نہیں دیکھے جاتے

گِرگئی دستِ دعا گنبد و مینار کے ساتھ
خاک ہوتے ہوئے منبر نہیں دیکھے جاتے

زندگی رلتی رہی کیسی قضا کے ہاتھوں
اور احوال ستم گر نہیں دیکھے جاتے

قہر برستی ہے چشم فلک روتی ہے
جو بھی ہے اس کے تیور نہیں دیکھے جاتے

برفباری کا جہنم بھی چلا آتا ہے
منجمند ہوتے مقدر نہیں دیکھے جاتے

دیکھتے دیکھتے آنکھوں میں اتر آتے ہیں
اور غم کے سمندر نہیں دیکھے جاتے

دیکھتے رہتے ہیں ہر حال میں پھر بھی حیدر
اگرچہ ٹی وی کے مناظر نہیں دیکھے جاتے

No comments: