Kaha dharkan, jigar, saanson ko tum se pyar hai Laila
kaha in "adbii dawon" se bohat bezaar hai laila
*******************************
کہا دَھڑکن ، جگر ، سانسوں کو تُم سے پیار ہے لیلیٰ
کہا اِن ’’ اَدبی دَعوؤں ‘‘ سے بہت بیزار ہے لیلیٰ
Kaha suniye ! hamara dil yehe per aaj rakha tha
kaha lo kya tumhare dil ki "thekedaar" hai laila
کہا سُنیے ! ہمارا دِل یہیں پر آج رَکھا تھا
کہا لو کیا تمہارے دِل کی ’’ ٹھیکے دار ‘‘ ہے لیلیٰ
kaha majnu ki chahat ne tumhe laila bana dala
kaha majnu janooni ki to khf mamaar hai laila
کہا مجنوں کی چاہت نے تمہیں لیلیٰ بنا ڈالا
کہا مجنوں جُنونی کی تو خود معمار ہے لیلیٰ
kaha majnu nigahein pher le to kya kareinge g?
kaha majnu na karpai to phir bekaar hai laila
کہا مجنوں نگاہیں پھیر لے تو کیا کریں گی جی ؟
کہا مجنوں نہ کر پائے تو پھر بے کار ہے لیلیٰ
کہا تکیہ ، صراحی ، پھول ، دِل میں مشترک ہے کیا
کہا نیت تمہاری جس کی واقف کار ہے لیلیٰ
کہا پر ملکۂ حُسنِ جہاں تو اور کوئی ہے
کہا پردہ نشیں ہیں ، وَرنہ تو سردار ہے لیلیٰ
کہا یہ ہجر کی راتیں مجھے کیوں بخش دیں صاحب
کہا ’’ شاعر بنانے کو ‘‘ ، بہت فنکار ہے لیلیٰ
کہا اِن زاہدوں کو ’’ کچھ ‘‘ رِعایَت عشق میں دیجے
کہا حوروں کا نہ سوچیں تو ’’ کچھ ‘‘ تیار ہے لیلیٰ
کہا تنہا ملو ناں ، ’’ صرف ‘‘ کچھ غزلیں سنانی ہیں
کہا ہم سب سمجھتے ہیں ، بہت ہشیار ہے لیلیٰ
کہا کوہِ ہَمالہ میں رَواں کر دُوں جو جُوئے شیر !
کہا وُہ شرطِ شیریں تھی ، کہیں دُشوار ہے لیلیٰ
کہا شمع ، پتنگے ، قیس ، لیلیٰ میں ستم گر کون ؟
کہا شمع بھی نوری ، نور کا مینار ہے لیلیٰ
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب
No comments:
Post a Comment